محبت مشن انٹرنیشنل

شان نورِ مصطفیٰﷺ

شان نورِ مصطفیٰ

شان نورِ مصطفیٰﷺ

مخدوم محمود مستوار قلندر

 

قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ۝ (سورۃ المائدہ 5 ، آیت 15)

بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آگیا اور ایک روشن کتاب۔

یہ دم اسی ہمدم سے ہے،جس سے نور اترا۔ وہ نہ ہوتے تواے ناداں آج ناں تجھے کوئی ملاں کہتا، ناں علامہ کہتا، ناں پیر کہتا،  ناں شیخ کہتا، ناں کوئی ملک تھا ناں کوئی چوہدری ناں راجہ، ناں مہاراجہ، ناں کوئی شاہ،ناں بادشاہ، کوئی چیز نہ تھی ،وہ کالی کملی اوڑھ کے اس لیے آیا کہ بڑے بڑے راجاؤں کے، بڑے بڑے شاہوں کے،بڑےبڑےعلماء اور پیروں کے عیب اس کے اندر یوں چھپ گئے کہ کالے کپڑے سے نظر نہ آئے۔ تو سمجھتا ہے میں آیا ہوں ،نہیں تو نہیں آیا، تجھ سے پیاردراصل  اس دم سے پیار ہےجو تجھ میں ہے، کیونکہ یہ دم اسی ہمدم سے ہے۔ اللہ عالم الغیب ہے۔ ’’تحقیق تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آگیا۔‘‘بات مکمل ہوگئی،پھر قرآن میں آگیا۔ جو کچھ محبوبﷺ کرتا ہے یا اس کے ساتھ ہوتا ہے، پہلے محبوبؐ جانتا ہے پھر قرآن میں آتا ہے کوئی چیز اس نے چھپا کرنہیں رکھی، عالم الغیب اللہ ہے،یہ قرآن کہہ رہا ہے ،یہ نور تو پہلے تھا اور یہاں آ بھی گیا ، نور کے آنے کے بہت دیر بعد سورۃ المائدہ آیت نمبر 15آئی، وہ پہلے آگیا تھا اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ۔ ’’پڑھ اللہ کا نام، اسم اللہ ذات پکالے، جس نے تجھے پیدا کیا۔‘‘ جب اسم ذات وہ پکا چُکا، سماچکا ساراکچھ، بہت عرصے بعد سورۃ المائدہ میں آگیا کہ تحقیق اب آگیا اللہ کا نور،جو پہلے آچکا تھا۔حضور نبی کریم حضرت محمدﷺ کو معلوم تھا اللہ کی بات حضورﷺ کو معلوم تھی، اللہ کی بات جو یار کو معلوم تھی، اللہ نے اپنی چاہت کے ارادے سے اپنے محبوبﷺ پر پہلے ہی عیاں کردیا۔ محبت تو محبوب سے کرتا ہے، محبت تو ذکر مانگتی ہے۔قرآن کہہ رہا ہے کہ یہ جو آچکا تھا،وہ جو ذرے ذرے میں عیاں تھا،انسان غور کرتا ہے تو آگاہ ہوجاتا ہے کہ مجھے معلوم نہ تھامیرے اندر سارا جہاں تھا، مجھے معلوم نہ تھا، بعد میں آیا  قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ  کہ تحقیق تمہارے پاس تو نور آچکا تھا کبھی غور نہیں کیا ، صرف بطور بشر دیکھتے رہے،بحیثیت بشر تو دیکھا، جب صرف بشر ہی دیکھتے رہے تو اللہ نے قرآن میں فرمایا: تمہارے پاس کیا آچکا ہے  مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ ، یہ لباسِ بشر میں نور آگیا ہے غور کرو ۔کیونکہ وہ کہتے تھے ہم جیسے ہیں، کھاتے بھی ہیں پیتے بھی ہیں، سوتے بھی ہیں شادیاں بھی کرتے ہیں، ان کی اولاد بھی ہے سارا کچھ ہم جیسا ہے۔ کیونکہ بشر ہے، تو اللہ نے ارادہ کیا،یہ تو سمجھ ہی کچھ اور رہے ہیں، جو ظاہر کیا،یہ تو ظاہر پہ رہ گئے، باطن کو بھول گئے کہ اس کا باطن کیا ہے اس کی اصل کیاہے،اس کی بنیادکیاہے،اس کی تخلیق کیاہے،یہ بتادوں کہا : قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ ،سن لوبیشک تمہارے پاس آیا نور،  وَكِتٰبٌ مُّبِیْنٌ اور یہ روشن کتاب، اللہ نے نور بھیجا اور پھر ایک نور والی کتاب بھیجی، قدر کس کی کریں؟  کہا :جس کے پاس کوئی آئے، آنے والے سے زیادہ اس کی قدر و منزلت ہے جس کے پاس کوئی آئے، تو پھر ادب مصطفیٰﷺ کا کرو، کتاب کا کرو۔ قدر کس کی زیادہ ہے مصطفیٰﷺ کی، آنے والی کیا ہے؟ کتاب، جوبعد میں تم نے ورق دیکھے، پہلے کیا تھا؟ وہ جس پر کتاب نازل ہوئی، جوکتاب سے پہلے آیا تھا۔پہلے وہ آیا پھركِتٰبٌ مُّبِیْنٌ ، روشن واضح، مبین کا معنیٰ واضح۔ جہاں روشنی نہیں وہاں اندھیرا ہے، تو جہاں اندھیرا ہو اس جگہ کو مبین نہیں کہہ سکتے جہاں روشنی آجائے وہ جگہ واضح اور روشن ہوجاتی ہے،مبین کہلاتی ہے،تو کتاب پہلے تھی لیکن ذکر ایسا نہ تھا، جب نور کے پاس آئی تو مبین ہوئی ،توجب وہ مبین ہوگئی، تو یہ جو نور تھا اس نور کی نسبت سے ہوئی؟ حقیقت محمدیﷺ پہ بحث کرنے والو!جاہلو!نہ کسی دارالعلوم سے تم نے پڑھا، نہ کسی مدرسے سے پڑھا، نہ کسی استاد کے سامنے تم بیٹھے، نہ الف،ب، سیکھی نہ تمہیں صرف و نحو کے قواعد یاد،نہ تمہیں علوم وفنون سے آگاہی،نہ فقہ،حدیث سے کچھ غرض، نہ تمہیں تفسیر کا پتہ نہ تم قانون جانتے ہو،کہیں کوئی تمہارا استاد نہیں۔ باقاعدہ کسی کالج سے بھی نہیں پڑھے نہ کسی یونیورسٹی سے۔گرچہ یونیورسٹی کا جتنا بھی پڑھ جاؤ، جب تک کسی مستند دارالعلوم، کسی صحیح استاد سے فارغ التحصیل نہ ہو، میں اس کو نہیں مانتا کیونکہ وہاں جو میں نے دیکھا ہے پڑھتے پڑھاتے ہوئے۔ ان یونیورسٹی والوں کو ہوا بھی نہیں لگتی 14 صیغے ضَرَبَ  کے بندے کو بتادیتے ہیں، ہمارے ہاں ہوتے تھے 6صیغے۔فارسی میں، عربی میں انگلش  میں دیکھا تو 14صیغے، میں نے کہا یہ زبان بالکل سچی ہے کیونکہ14معصومین ہیں، ہر معصوم کا ایک صیغہ ہے، صیغہ راز ہے،صیغہ ٔ راز  14معصومین، 14صیغے تو جب تک تم کسی مستند دارالعلوم سے، کسی صحیح استاد سےعلم ہی حاصل نہیں کیا، فارغ التحصیل ہی نہیں ہوئے، قرآن و حدیث،فقہ کو سمجھا ہی نہیں، اصول کو نہیں جانتے علوم و فنون سے بے بہرہ ہو، اٹھ کے قرآن کی تفسیر پہ بول جانا ایک لغو کے مترادف ہوتاہے قرآن کی تفسیر میں نکتہ نکالنا لایعنی ہے، ایسے شخص پہ اللہ کی لعنت ہوتی ہے جو قرآن پہ خیانت کر جائے، یہ بدبختی ہے کہ کہیں سے ایک سطر پڑھ لی اور خود ہی جناب مفتی و مُلا بن کے بیٹھ گیا۔

مطلب پرست مفتی و ملا کو کیا خبر

عکسِ جمالِ  ذات ہے حُسنِ جمالِ پیر

جب علم نہیں،عمل نہیں، حلم نہیں،پھر کرم ہی نہیں،تو بے علم،بےعمل،بےحلم ،بےکرم اٹھ کرقرآن پر اعتراض کریں اس سے بڑھ کہ کیا لعنت ہوگی۔

Read Makhdoom Mehamood Mastwaar Qalandar Books

Books – Muhabbat Mission International (mastwaar.com)

Explore us more on youtube (4) Mastwaar – YouTube