محبت مشن انٹرنیشنل

ثمر رمضان المبارک

ثمر رمضان المبارک

ثمر رمضان المبارک
تصنیف از:مخدوم محمود مستوار قلندر

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
صلی اللّٰہ علی حبیبہ محمد و آلہ وسلم
اللہ عزوجل کی یہ قدرتیں ہیں کہ اس نے اس کائنات کے اندر انسان کو بہت اہمیت بخشی ہے اور اسکی سب سےبڑی وجہ ایک ہی ہے کہ انسان کے روپ میں اسکا محبوبؐ اس کائنات کے اندر جلوہ افروز ہے ۔ اب محبوبؐ کی خاطر تمام دیگر بندوں کو تمام بنی نوع انسان کو ایک اعلیٰ معیار بخش کر اللہ نے دراصل اپنے محبوب ؐ کی شان کو واضح کر رکھا ہے رمضان المبارک کا تعلق بھی اس معاملے سے ہے کہ محبوب کریمؐ پر اس مہینے میں قرآن عطاء فرما کر انسانوں اور بندوں کو مکمل ضابطہ حیات عطاء فرما دیا اور یہ قرآن کریم ایک ایسی شفاء ہے کہ زندگی کے ہر مرض کی دوا ہے اور آخرت میں بھی یہی قرآن اعلیٰ دوا ہے گویا دنیا و آخرت میں ایک مسلمان کیلئے کامیاب اور روشن دلیل عطاء کر دی ہے اللہ نے, تو یہ سب صدقہ محبوبؐ ہے گویا محبوبؐ کی خاطر اللہ نے اس امت مرحومہ پر کیا کیا احسانات کیے ہیں اسکا احاطہ کرنا ناممکن ہے کیونکہ محبت میں کیے انعامات کسی گنتی کے تابع نہیں ۔ یعنی محبت کے تحت عطاءدر عطاء کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ اللہ کے فرشتے آج بھی آقاؐ پر انعامات کہ بارش کرنے میں مشغول بہ عمل ہیں ۔رمضان المبارک کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے

ـ(یا ایھاالذین امنو کتب علیکم الصیام
ترجمہ :اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیئے گئے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو )

اس آیت کریم میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے لوگوں پہ فرض کیے گئے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو،اسی آیت کریم میں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلی امتیں جو آئیں وہ کیوں آئیں؟اسطرف میرا وجدان جاتا ہے کہ کائنات میں جب کوئی چیز نہ تھی صرف خالق کائنات تھا اس نے اپنے خالق کائنات ہونے کے ہنر سے،خوبی سے ایک سے اعلیٰ شاہکار معرض وجود میں لایا جسکا اسم مبارک محمدؐ ہے ، تو سب سے پہلی تخلیق آپ ؐ ہیں جس پر تمام کتب آسمانی انبیاء و صحابہ و اہلیبت و اولیاء کرام گواہ ہیں اور شاہد ہیں کہ سب پہلے مشیعت کے نور سے نقش نور محمدؐ معرض وجود میں آیا تو چونکہ سرکارؐ سب سے پہلے تخلیق ہوئے ۔ امتیں بعد میں پھر کائنات کو سجایا، سرکارؐ کو ان سب پر ہاوی کرکے معبوث فرمایا ۔تو ان امتوں کو بھی سرکارؐ کے صدقے سب کچھ ملا، سرکارؐ کی کمال شان ہے کہ آپکی خاطر پہلی امتوں کو رمضان عطاء کر کے انکی بخشش کو وسیلہ مصطفیٰؐ عطاء کیا گیا اور انکے گناہ معاف ہوتے گئے اور امت کا کتنا مقام و مرتبہ ہے کہ یہ امت محمدیؐ ہے یہ امت خود حضورؐ کی شفاعت کے تابع ہے، ایک انعام ہم پر بحیثیت مسلمان اور دوسرے حضورؐ کی بات کی آپکی شفاعت اور آقاؐ کی دعائیں ہمارے لیئے ہیں ،آپکی ؐ دعائیں مقبول دعائیں ہمارے لیے ہیں ،آپکیؐ دعائیں مقبول دعائیں ہیں رد نہیں کی جائیں گی جیسا کہ آیت کریم ہے کہ وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى دوسرا پھر رمضان المبارک کا انعام ہے کہ اس ماہ مبارک ہیں جب مسلمان نماز روزہ، تلاوت اور نیک اعمال کرے ہیں تو یہ سب کچھ روزانہ حضورؐ کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں ۔ وہ امتی کتنا خوش نصیب ہے کہ اسکی فجر ، ظہر، عصر، مغرب ، عشاء ، تراویح اور پھر روزہ بارگاہ رسالت میں پیش ہوتے ہیں ، تو ان اعمال پر حضورؐ خوش ہوتے ہیں اور اسے انکی طبیعت مبارک پر بھی نکھار آتا ہے ، اس سے بڑھ کر امتی کی کیا فضیلت ہوگی کہ اس کے اعمال سے حضورؐ خوش ہوجائیں سارا سال اسطرح اعمال پر استوار رہا جائے تو کیا اچھا ہو اور پھر اس ماہ مبارک ہیں ہر نیکی کا ثواب کئی گنا ہے انسان سے جو لغزشیں ، خطائیں ہوتی ہیں ، جب وہ باقاعدگی سے نماز ، روزہ کرتا ہے تو اسکی بخشش ہوجاتی ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ جو صدق دل سے روزہ رکھتا ہے اسکے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور ہر روز ہزاروں کی تعداد میں دوزخ سے آزادی مسلمانوں کو نصیب ہوتی ہے جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے ، اب جو انسان اس ماہ مبارک کو پائے اور غافل رہے تو کس قدر شیطان نے اپنا پنجا اسکے دل میں گاڑ رکھا ہے اور اسے ادھر اُدھر کھسکنے نہیں دیتا ، چاہیے کہ مسلمان پکا ارادہ کرے اور صغیرہ کبیرہ گناہوں سے توبہ کرے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور یقین رکھے کہ تو مجھے مایوس نہیں کرے گا، اسطرح رمضان کے روزہ رکھے تراویح ادا کرے تو انشاءاللہ اسکی زندگی راحت و سکون کا مرکز بنے گی اور آخرت میں ضرور حضورؐ کی شفاعت نصیب ہوگی اور اسکی قبر ٹھنڈی رہے گی ۔ اس ماہ مبارک کے حوالے سے ایک نقطہ جو طالبان حق کیلئے ہے کہ یہ مہینہ بڑا زبردست کار آمد ہے کہ روزے کی کیفیت میں نفس جسطرح کنڑول ہوتا ہے اسطرح کسی اور طریقے سے کنڑول نہیں ہوتا۔ روزے کی برکات سے بندہ مومن کی روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے ، اب اگر طالب مولا اس ماہ مبارک میں دل پر توجہ رکھے اور اپنے رہنما کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرے تو یقیناََ متلاشی حق تعالیٰ کی عنایتوں سے ضرور مستفید ہوسکے ہیں ، اور یقیناََ ان کیلئے قرب مولا کا اسے بہتر موقع اور کوئی نہیں ہوگا، جتنے بھی راہ حق کے مسافر ہیں ان کیلئے ضروری پیغام کہ اس ماہ مبارک میں نفس کا تزکیہ اور اپنے قلب کا تصفیہ احسن طریقے سے کرسکتے ہیں تو جب نفس کا تذکیہ اور تصفیہ حاصل ہو جائے تواسی شخص کو ہی قرب خداوندی حاصل ہوتا ہے ، تو یہ ماہ مبارک عاشقان خدا کیلئے بہت بڑی بشارت ہے کیونکہ حدیث ہے(اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ) کہ اللہ کا فرمان ہے روزہ میرے لیے ہے اور امیں اسکا اجر ہوں کہ روزے کے عوض خود روزہ دار کو ذات باری تعالیٰ عطاء ہوتی ہے، اور اللہ اپنے لطف و کرم کے دائرے میں لے کر اپنی قدرتوں کا مشاہدہ کرا دیتا ہے اگر روزہ دار اس درجہ کا روزہ دار ہو، لوازمات پورے کرتا ہو اسکے اندر عشق الٰہی کی تپش موجود ہو، آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ پاک حضورؐ کے وسیلہ سے تمام مومنین مسلمین کو ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی توفیق بخشے اور اس ماہ مبارک کی تما بھلائیاں کرم سمیٹنے کی توفیق بخشے اور سب مسلمانوں کے صغیرہ و کبیرہ گناہ معاف فرمائے آمین

 

Also Read…. شان نورِ مصطفیٰﷺ – محبت مشن انٹرنیشنل (mastwaar.com)