محبت مشن انٹرنیشنل

اللہ کا قرب

سْمِ اللّٰہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ

صَلَّی اللّٰہُ عَلٰٰی حَبِیْبِہٖ ُمحَمَّدٍ وَّٓاٰ لِہٖ وََسَلَّم ْ
(قرب الٰہی)
لَایَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوافِلِ حَتٰی اَحْبَبْتُہ‘ فَکُنْتُ سَمَعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ وَ بَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُبِہٖ وَ یَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِھَا ۔۔۔ الی الاخر(بخاری شریف، ۲؛ ۹۶۳)

اب اس حدیث قدسی پر غور کریں کہ خدا وندِ قدوس اپنے بندے سے کس قدر محبت کرتاہے کہ اُس کا کان بن کر ا ُسکی جگہ خود موجود ہو جاتاہے ۔اور جب اُس بندے سے کوئی عام بندہ التجا کرے تو اُس کی جگہ وہ خود سنتاہے ۔
اِس حدیث پاک کی رو سے اُس نیک اور مقرب بندے سے نسبت رکھنے والے لوگ جب اُس بندے سے کوئی التجاکریں یا اپنے حق میںاُس سے دُعاکرو ائیں اورکسی چیز کی ضرورت اورمشکل ہوتو اُس بندے سے کہیں کہ جس کے کان اللہ کے بن چکے ہیں،جس کا سُننا دراصل اللہ پاک کا سُننا ہے تو اِن لوگوں کی التجائیں ، دعائیں ،درخواستیں بارگاہ رب العز ت میں قبول ہوں گی۔اُن کی ضروریات پوری ہونگی ،ان کی ہرحاجت روائی ہوگی ،ہرمشکل کامداوا بارگاہ ِرب العالمین جل جلالہ سے ضرور پورا ہوگا۔کیونکہ یہ الفاظ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے ہیں اوراللہ تعالیٰ اُن کوبتانے والا ہے۔
تصنیف: مخدوم محمود مستوار قلندر
کتاب:مکینِ دل