محبت مشن انٹرنیشنل

شان حضرت عثمان ر ضی اللہ عنہ

شان حضرت عثمان ر ضی اللہ عنہ

اقتباس از بیان:مخدوم محمود مستوارقلندر
اے عثمان غنی آپ کے مقدر پہ قربان جاؤ۔آپ کی خاطر نبی ﷺ اپنی جان کی بیعت لے رہے ہیں۔ نبیﷺ کا امر اپنے محبوب کے لئے جب بھی اٹھتا ہے بیعت کے لئے اٹھتا ہے حضور پُرنور ﷺ نے حکم دیا اپنے پیارے داماد کے لئے۔بیعت اتنی قیمتی ہے۔ ذوالنورین دو نوروں والا
ہوں جنکی بیٹیاں نوروہ خود نور نہیں
یہ تیری بد نصیبی ہے تیرا قصور نہیں
یہ بھی ایک معمہ ہے بیٹیوں کو نور مانتے ہیں اور حضور ﷺ کو نور کہنے سے تھوڑا ڈرجاتے ہیں جبکہ حضرت جابر نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ اللہ نے سب سے پہلے کیا بنایا؟فرمایا:اللہ نے سب سے پہلے تیرے نبی کے نور کو اپنے نور سے بنایااس کے نور سے نور بن گیا۔اس وقت کوئی اور نور موجود نہیں تھا اللہ کا واحد نور تھا۔حضرت مجدد الف ثانی ؒاپنے مکتوبات شریف میں اس حدیث کو نقل کرتے ہیں۔اللہ نے اپنے نور میں سے میرے نور کو بنایا۔خلق اللہ نُور من نور اللہ۔اللہ نے میرے نور کو اپنے نور سے بنا یا۔جب پہلے ہی نور سے بنے ہیں بیٹیاں نور کی نہیں ہونگی؟جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ داماد باک بنے بیٹیاں دو عطا ہوئیں تو اس کے بعد کہا ذوالنورین۔بات بھی بتا دی۔جاہلوں یاد رکھنایہ دو نور والا ہے تا کہ پتہ چلے ہو ں جنکی بیٹیاں نور وہ خود بھی نور ہوتے ہیں۔میں نے اس پر لکھا:
ہوں جنکی بیٹیاں نوروہ خود نور نہیں
یہ تیری بد نصیبی ہے تیرا قصور نہیں
بنے عثمان جن کے گھر سے ذوالنورین
محمود سراپا نور ہیں مگر اسے شعور نہیں

شعور کہاں سے ملتا؟ کہیں بیعت نہیں۔اگر ذوالنورین کو سمجھنا ہے تو ذوالنورین سمجھ میں آئے گا اِنِ الذِین َیبایعونک انماےُبَاےِعُونَکَ اِنَّمَاےُبَاےِعُونَ اللہ۔عثمان غنی ایسے سمجھ میں آنے والی ہستی نہیں وہ دو نور والے ہیں۔ایک نور ک سمجھنا مشکل ہے دو نوروں والوں کو تم کیا سمجھوں گے۔تو جس کو دو نور مل جائیں وہ خود کیا رہ جا تا ہے۔یہ بتائیں۔ارے وہ تو مرید رسول اللہ ﷺ تھے وہ تو فنا فی الشیخ تھے۔وہ تو فنا فی الرسول تھے۔ فنا فی اللہ تھے بقا بی اللہ کی منزل پر فائز تھے۔انہیں عثمان غنی کہتے ہیں۔ تو جس نے بیعت کی وہ دو نوروں والوں کو جان جائے گاجس نے بیعت سے انحراف کیا نور والے سے دور رہے گا چاہے ادھر کا ہو اُدھر کا ہو۔جو بیعت کرتے ہیں ذوالنورین کو جان لیتے ہیں۔جو بیعت توڑ دیتے ہیں وہ نور سے ہی جاتے رہتے ہیں فتور

ان میں آجاتا ہے۔تو جو نور سے جاتا ہے فتور میں گھر جاتا ہے۔ اے عثمان(رضی اللہ عنہ)آپ کی عظمت کو سلام
تو جب یہ واقعہ ہوا تو اللہ نے کہا ےَدُاللہ فَوقَ اَےَدِیھِم۔ پھر میں کہوں گا کہ اے عثمان آپ کی عظمت کو سلام
اِس نے یہ بتا یا کہ آپ کی خا طر جو بیعت ہوئی اِ س نے یہ بتا دیا کہ یہ تمہارے ہاتھوں پہ اللہ کا ہاتھ ہے۔بیعت نہ ہوتی توشاہد پتہ ہی نہ چلتا۔قرآن میں تو تب آیا جب بیعت ہوئی تو بیعت ہو ئی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خاطر تو پتہ چل گیا ےَدُاللہ فَوقَ اَےَدِیھِم۔یہ تو اللہ کا ہاتھ تھاتو اللہ کا ہاتھ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے لئے ہاتھ پہ آگیا

چمن مصطفی ﷺ کی جو ہیں خوبصورت کلی
صدیق و عمر عثمان و علی (رضی اللہ عنہ)

Also Read…. ثمر رمضان المبارک – محبت مشن انٹرنیشنل (mastwaar.com)